Qtv Tutor : Learn quran education |

QTV tutor is a leading Virtual Quran and Islamic Studies Institute, founded in 2012, which provides One on One Live class to students around the globe.
Why Choose QTV tutor

Learn quran education best provided by QTV Tutor

, easy Online Islamic study, 24/7, Flexible timings, connect with QTV Tutor, any device from anywhere.
QTV tutor is devoted to the preparation of religious leaders. Our programs are designed with the young and mature learners in mind. We are not just a simple online school, we are committed to provide you complete online education.
Our courses are designed to meet all age group needs, including Children, Adults, and Professionals. Our tutor's panel consists of highly qualified, dedicated and skilled teachers. As a result our lessons are conducted in a very smooth, timely, and efficient manner that hence translates into ascending progress of our individual students.
QTV tutor mission is to provide Quran and Islamic education, which is par excellence. We endeavor to provide high-quality and appropriate religious mentoring, nurturing and coaching in a consistent manner
Qtv Tutor : Learn quran education | Project of Arytech is devoted to nurturing of academic religious leaders
Alhamdulillah! QTV tutor has emerged as one of the leading online institutes since its inception.

QTV tutor learn quran online

is equipped with a State of the Art facility with the following salient features:

High speed dedicated Internet bandwidth. with QTV tutor learn quran online
Standby Generator and UPS.
24 hours Maintenance/Support/Backup.
24 hours Security.
Dedicated IT department for prompt and effective support for students and teacher.

 

سیرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ

اللہ تعالیٰ نے نوع انسانیت کی رشدو ہدایت کے لئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار مرسلین و انبیاء علیھم السلام مبعوث فرمائے جنہوں نے دنیا کے کونے کونے میں اللہ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا اللہ رب العٰلمین کی معرفت کے شمعیں روشن کیں ۔

پھر آخر میں نبی آخر زماں محبوب رب دوجہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ تشریف لائے جن پر نبوت و رسالت کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا گیا ۔ اس کے بعد نبوی مشن رسول اللہﷺ کے صحابہ علیہم الرضوان نے جاری رکھا اور اسلام کی تبلیغ کرتے رہے لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف بلاتے رہے۔صحابہ علیھم الرضوان کے بعد یہ ذمہ داری امت محمدیہ کے کندھوں پر ہے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے :کُنۡتُمْ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالْمَعْرُوۡفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنۡکَرِ وَتُؤْمِنُوۡنَ بِاللہِؕ وَلَوْ اٰمَنَ اَہۡلُ الْکِتٰبِ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡؕ مِنْہُمُ الْمُؤْمِنُوۡنَ وَاَکْثَرُہُمُ الْفٰسِقُوۡنَ

(آل عمران :11)

“تم بہتر ہواُن سب اُمتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور بُرائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر کتابی ایمان لاتے تو اُن کا بھلا تھااُن میں کچھ مسلمان ہیں اور زیادہ کافر”

الابدال فی امتی ثلٰثون بھم تقوم الارض وبھم تمطرون وبہم تنصرون۔ الطبرانی فی الکبیر عن عبادۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ بسندٍ صحیحٍ ۔
” میری امت میں ابدال تیس ہیں انہیں کے سبب سے زمین قائم ہے انہیں کے سبب تم پر برسات برستی ہے ۔ انہیں کے باعث تمہیں مدد ملتی ہے “۔

امام طبرانی نے حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے سند صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے :معجم الاوسط میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
لن تخلوالارض من اربعین رجلا مثل ابراھیم خلیل الرحمن فیھم تسقون وبھم تنصرون ۔
“زمین ہرگز خالی نہ ہوگی چالیس اولیاء سے کہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوٰ ۃ والسلام سے خوبیوں میں مشابہت رکھنے والے ہوں گے، انہیں کے سبب تمہیں برسات عطا ہوگی اورانہیں کے سبب مدد پاؤ گے “(معجم الاوسط)
امت محمدیہ میں اولیاء و ابدال تو بہت ہیں اور قیامت تک ان کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن اولیاء اللہ کی صف میں جو مقام و فضل کشف و کرامات، مجاہدات وتصرفات اور حسب ونسب کی بعض خصوصیات کی وجہ سے حضرت غوث اعظم ؓ کو حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں۔

شیخ المحدثین عبدالحق محدث دہلوی اور علامہ محمد بن یحیی حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم تحریر فرماتے ہیں کہ
” حضرت سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تیرہ علوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔”
ایک جگہ علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ”حضورِغوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مدرسہ عالیہ میں لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے تفسیر، حدیث، فقہ اورعلم الکلام پڑھتے تھے، دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کوتفسیر، حدیث، فقہ، کلام ، اصول اور نحو پڑھاتے تھے اور ظہر کے بعد تجوید و قراءت کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔” (بہجۃالاسرار)
آپ اعلائے کلمۃ الحق میں بے باک تھے ،امیر ہو یا غریب باشادہ ہو یا فقیر ،سب کو نصیحت کی بات بلا خوف و خطر صاف اور کھری سنادیتے تھے ۔امراء کے آگے دست سوال دراز کرنےانکو حاجت روائی کیلئے کہنے انکی چوکھٹ پرجبیں التجا خم کرنے اور انکی آستان بوسی کو عین معصیت اور گناہ سمجھتے تھے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی طبیعت میں عاجزی اور انکساری کے اوصاف کمال کی حد تک موجود تھے۔آپ بڑے منکسر المزاج بزرگ تھے ۔آپ کی عاجزی کا یہ عالم تھا کہ ولایت اور بزرگی کے بلند مرتبہ پر فائز ہونے کے باوجود اپنے چھوٹے بڑے کام خود انجام دیتے تھے ۔

خود بازار سے جاکر سودا خریدتے ۔آپ کی عجز و انکساری کا عالم یہ تھا کہ کوئی بچہ بھی آپ سے مخاطب ہوکر بات کرتا تو آپ اسکو غور سے سنتے ۔
ایک دفعہ ایک گلی میں چند بچے کھیل رہے تھے ۔آپ کا گزر ادھر سے ہوا ،ایک بچے نے آپ کو روک لیا اور کہا میرے لیے ایک پیسہ کی مٹھائی بازار سے خرید لائیے ۔آپ کی جبیں مباک پر شکن تک نہ آئی اور فورًا بازارجاکر مٹھائی لائے اور اس بچے کو دی آپ کی عاجزی و انکساری بچوں عام لوگوں اور غرباء و مساکین کے لئے مخصوص تھی ۔سلاطین ،امراء ،وزراء کے لئے آپ ایک مجسمہ ہیبت تھے ۔
چنانچہ ابو عبید اللہ محمد بن خضر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میر اوالد تیرہ سال تک حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہا ،اُنکا بیان ہے کہ اس عرصہ میں، میں نے نہیں دیکھا کہ آپ کبھی امراء وروساء کی تعظیم کے لئے اٹھے ہو یا ان کے فرش فروش پر بیٹھے ہو ، بلکہ ان باتوں کو آپ اپنے لئے عذاب اور بلائے ناگہانی سمجھتے تھے،بسا اوقات امراء و رؤ سا اور وزراء وسلاطین آپ کے در دولت پر آتے ،اور آپ بیٹھے ہوتے ،تو اُ ٹھ جاتے اور اپنے گھر میں داخل ہوجاتے ،جب یہ لوگ بیٹھ جاتے تو اس کے بعد آپ اندر سے تشریف لاتے یہ آپ اس لئے کرتے تاکہ آپ کو انکی تعظیم کیلئے کھڑا نہ ہونا پڑے جب آپ اُن لوگوں کے پاس آتے تو ان سے سخت کلامی سے پیش آتے انکو پندو نصیحت کرتے ،وہ لوگ آپ کے ہاتھ چومتے اور نہایت تواضع اور عجز و انکساری سے آپ کے سامنے زانوئے ادب طے کر کے بیٹھ جاتے ۔

محبوب سبحانی قطب ربانی غوث الثقلین حضرت شیخ عبدا لقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے خطابات اور إرشادات عالیہ میں عجب تاثیر تھی ،شیخ عبد الحق محدث دہلوی اس بارے میں لکھتے ہیں کہ حضور غوث الأعظم کے کلام میں وہ تاثیر تھی کہ جب آیات وعید کے معنی سناتے تو لوگ لرزجاتے ۔چہروں کی رنگت فق ہوجاتی گریہ وزاری کا یہ عالم ہوتا کہ مجلس پر بے حوشی کی کیفیت طاری ہوجاتی ۔اور جب آپ رحمت الہی کی توضیح و تشریح فرماتے تو لوگوں کے دل غنچوں کی ماند کھل جاتے الغرض آپ کے ارشادات عالیہ دلوں میں گھر کرجاتے آپ إرشادات میں سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں ۔

اگر مجھے دنیا کی تمام دولتوں کے خزانے مل جاتے تو میں سب کے سب فقیروں اورمسکینوں میں بانٹ دیتا اور حاجت مندوں کو کھلادیتا۔
غیر ضروری بات کا جواب دینے سے اپنی زبان کو باز رکھ ،چہ جائے کہ خود کوئی فضول بات کرے ۔
گمنامی کو پسند کر اس میں ناموری کی نسبت بڑاامن ہے ۔
جسے کوئی مصیبت نہ پہنچے اس میں کوئی خوبی نہیں ۔
اے لوگوں دعوت حق قبول کرو بے شک میں داعی الی اللہ ہوں کہ تم کو اللہ کی تعالیٰ کی اطاعت کی طرف بلاتا ہوں ۔اپنے نفس کی طرف نہیں ۔
ایمان والوں کی ہمیشہ آزمائش ہوتی ہے ۔
باطن کا جہاد ظاہر کردہ جہاد سے زیادہ سخط ہے ۔
تعجب ہے اس شخص پر جو آخرت پر ایمان رکھے اور پھر گناہ کرے ۔
افسوس ہے اس شخص پر جس نے قرآن مجید حفظ تو کیا لیکن اس پر عمل نہ کیا ۔
امیروں کے ساتھ عزت و غلبہ سے مل ،اور فقیروں کے ساتھ عاجزی و انکساری سے ۔
جس نے مخلوق سے کچھ مانگا وہ خالق کے دروازے سے اندھا ہے ۔
اے عمل کرنے والے ! اخلاص پیدا کر ورنہ مشقت فضول ہے۔
بندے کو اپنے نفس کے کسی بھی دھوکے میں نہیں آنا چاہیے نہ اس کی کسی خواہش کا امید وار بنے ۔
اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اتباع کرو اور بدعت نکالو اور اطاعت کرونافرمانی نہ کرو صبر کرو بے صبری مت کرو ،سختی کے بعد آسانی اور مراد حاصل ہوجانے کا انتظار کرو ۔ناامید مت بنو ،اللہ کے ذکر پر بھروسہ رکھو،آپس میں پھوٹ مت ڈالو ۔گناہوں سے توبہ کرکے پاک بنو اور اپنے مولیٰ کے دروازے کو مت چھوڑو۔

Qtv Tutor PK