Be Misal Bashar
بے مثل و بے مثال بشرﷺ الحمداللّٰہ رب...
وَعَنْ عَائِشَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ ھَلْ تَدْرِیْنَ مَافِی ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ یَعْنِی لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ قَالَتْ مَا فِیْھَا یَا رسول اﷲ فَقَالَ فِیْھَا اَنْ یُکْتَبَ کُلُّ مَوْلُوْدِ بَنِی اٰدَمَ فِیْ ھٰذِہِ السّنَۃِ وَ فِیْھَا اَنْ یُکْتَبَ کُلُّ ھَالِکٍ مِنْ بَنِی اٰدَمَ فِیْ ھٰذِہِ السَنَۃِ وَفَیْھَا تُرْفَعُ اَعْمَالُھُمْ وَ فِیْھَا تُنَزِّلُّ اَرْزَاقُھُمْ فَقَالَتْ یَا رَسُوْلَ اﷲ مَا مِنْ اَحَدٍیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ اِلَّا بِرَحْمَۃِ اﷲ تَعَالٰی فَقَالَ مَا مِنْ اَحَدٍ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ اِلَّا بِرَحْمَۃِ اﷲ تَعَالٰی ثَلَاثَا قُلْتُ وَلَا اَنْتَ یَا رسول اﷲ فَوَضَعَ یَدَہ، عَلٰی ھَامَتِہٖ فَقَالَ وَلَا اَنَّ اِلَّا اَنْ یَتَغَمَّدَنِیَ اﷲ مِنْہُ بِرَحْمَتِہٖ یَقُوْلُھَا ثلَاَثَ مَرَّاتٍ رَوَاہُ الْبَیْھِقِیُّ فِی الدَّاعْوَتِ الْکَبِیْرِ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا راوی ہیں کہ سر تاج دو عالم ﷺ نےمجھ سےفرمایا کہ کیا تم جانتی ہو کہ اس شب میں یعنی پندرہویں شعبان کی شب میں کیا ہوتا ہے ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے تو معلوم نہیں آپ ﷺ ہی بتائیے کہ کیا ہوتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا بنی آدم کا ہر وہ آدمی جو اس سال پیدا ہونے والا ہوتا ہے اس رات کو لکھا جاتا ہے، بنی آدم کا ہر وہ آدمی جو اس سال مرنے والا ہوتا ہے اس رات میں لکھا جاتا ہے اس رات میں بندوں کے اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں بندوں کے رزق اترتے ہیں حضرت عائشہ رضی الله عنہا نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ! کوئی آدمی بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر بہشت میں داخل نہیں ہوسکتا آپ نے یہ الفاظ تین مرتبہ فرمائے میں نے عرض کیا اور نہ آپ یا رسول اللہ ﷺ یعنی آپ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر جنت میں داخل نہیں ہونگے ؟ رسول اللہ ﷺ نے اپنا دست مبارک اپنے سر مبارک پر رکھا اور فرمایا اور نہ میں یعنی میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر جنت میں داخل نہیں ہوں گا مگر یہ کہ اللہ جل شانہ اپنے فضل و کرم کے صدقہ مجھے اپنی رحمت کے سائے میں لے لے یہ الفاظ بھی آپ ﷺ نے تین بار فرمائےبیہقی نے یہ روایت دعوات کبیر میں نقل کی ہے۔
مشکوٰۃ شریف
عَنْ عَائِشَةَ رضی اﷲ عنها قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُوْلَ اﷲصلی الله عليه وآله وسلم لَيْلَة فَخَرَجْتُ فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيْعِ فَقَالَ: أَکُنْتِ تَخَافِيْنَ أَنْ يَحِيْفَ اﷲعَلَيْکِ وَرَسُوْلُهُ؟ قُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اﷲصلی الله عليه وآله وسلم ، إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ. فَقَالَ: إِنَّ اﷲليَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَابْنُ حُمَيْدٍ.
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں: ایک رات میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پایا تو میں آپ کی تلاش میں نکلی کیا دیکھتی ہوں کہ آپ جنت البقیع میں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے ڈر ہوا کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کرے گا؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے سوچا شاید آپ کسی دوسری زوجہ کے ہاں تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات کو آسمان دنیا پر (جیسا کہ اُس کی شایانِ شان ہے) ا ُترتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کو بخشتا ہے۔
اِس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حمید نے روایت کیا ہے۔
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: الصوم عن رسول اﷲ، باب: ما جاء في ليلة النصف من شعبان، 3 / 116، الرقم: 739، وابن ماجه في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ما جاء في ليلة النصف من شعبان، 1 / 444، الرقم: 1389، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 437، الرقم: 1509، والبيهقي في شعب الإيمان، 3 / 379، الرقم: 3825، وأيضًا في فضائل الأوقات، 1 / 130، الرقم: 28، والحسيني في البيان والتعريف، 1 / 193، الرقم:
505.
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲصلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا مَضَی شَطْرُ اللَّيْلِ أَوْ ثُلُثَاهُ يَنْزِلُ اﷲتَبَارَکَ وَتَعَالَی إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ يُعْطَی هَلْ مِنْ دَاعٍ يُسْتَجَابُ لَهُ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ يُغْفَرُ لَهُ حَتَّی يَنْفَجِرَ الصُّبْحُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا: جب رات کا نصف يا اُس کے دو تہائي حصے گزر جاتے ہیں تو اﷲ تبارک و تعالیٰ آسمانِ دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور فرماتا ہے: کوئی مانگنے والا ہے جسے میں عطا کروں۔ کوئی دعا کرنے والا ہے کہ جس کی دعا میں قبول کروں، کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے کہ جسے میں بخش دوں حتی کہ اِسی طرح صبح ہو جاتی ہے۔
اسے امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
خرجه مسلم في الصحيح، کتاب: صلاة المسافرين وقصرها، باب: الترغيب في الدعا والذکر، 1 / 522، الرقم: 758، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 123، الرقم: 10312، وأيضًا في عمل اليوم والليلة، 1 / 339، الرقم: 478، والطبراني في الدعائ، 1 / 63، الرقم: 146، والبيهقي
في فضائل الأوقات، 1 / 168، الرقم: 51.
َنْ أَبِي مُوْسَی الْأَشْعَرِيِّ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اﷲصلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ اﷲلَيَطَّلِعُ فِي لَيْلَة النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِجَمِيْعِ خَلْقِهِ إِلَّا لِمُشْرِکٍ أَوْ مُشَاحِنٍ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ.
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں شب کو آسمان دنیا پرظہور فرماتا ہے اور مشرک اور چغل خور کے علاوہ سب کی بخشش فرما دیتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ، ابن حبان، طبرانی اور ابن ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ما جاء في ليلة النصف من شعبان، 1 / 445، الرقم: 1390، وابن حبان في الصحيح، 12 / 481، الرقم: 5665، والطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 36، الرقم: 6776، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 224، الرقم: 512، والبيهقي في شعب الإيمان، 5 / 272، الرقم: 6628، وابن عساکر في تاريح مدينة دمشق، 38 / 235.